الاثنين، 7 يوليو 2014

عمرہ کا طریقہ اور مسجد نبوی کی زیارت کے آداب

الحمد لله والصلاة والسلام علی رسول اﷲ ، أما بعد:
            ایک مسلمان کو اپنا ہر عمل خالص اﷲکے لئے نیز نبی eکی سنت کے مطابق کرنا چاہئے۔یہ فولڈراسی لئے تیار کیا گیا ہے تاکہ نبی e کے عمرہ کا طریقہ معلوم ہوسکے اور مسلمان اس کی روشنی میں اپنا عمرہ ادا کرے۔
عمرہ کرنے والے کو چاہئے کہ:
١۔ تمام گناہوں اور نافرمانیوں سے خالص توبہ کرے۔
٢۔ پاکیزہ اور حلال سفر خرچ استعمال کرے۔
٣۔ ریا ونمود سے بچتے ہوئے دل میں اﷲکے لئے اخلاص پیدا کرے۔
٤۔ سفر کے لئے نیک اور نیکی میں مددگار ساتھی اختیار کرے ۔
٥۔ عمرہ کا صحیح طریقہ اور اس کے آداب واحکام سیکھ لے۔
٦۔ گھر والوں، دوستوں اور متعلقین کو اﷲسے ڈرتے رہنے کی وصیت کرے۔
٧۔ دوران سفر اﷲکے ذکر ، توبہ واستغفار اور تلاوت قرآن میں مشغول رہے۔
مسافر کے لئے مستحب یہ ہے کہ بسم اللہ کہہ کر اپنی سواری میں سوار ہو پھر الحَمْدُ لِلَّهِ پڑھے پھر تین مرتبہ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ کہہ کر  یہ دعا پڑھے:
ﭶ   ﭷ  ﭸ   ﭹ  ﭺ  ﭻ  ﭼ  ﭽ    ﭾ   ﮀ  ﮁ       ﮂ   ﮃ
(پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اس سواری کو مسخر کیا، ہم خود اس کو اپنے قابو میں نہیں کرسکتے تھے ، اور ہم اپنے رب کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں)۔
پھر سفر کی دعا پڑھے: اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ  (اے اﷲ ہم تجھ سے اس سفر میں نیکی اور تقوی اور تیری مرضی کے اعمال کے طلبگار ہیں ۔ اے اﷲ! ہم پر یہ سفر آسان فرمادے، اور اس کی دوری کم کردے۔ اے اﷲ توسفر کاساتھی ہے اور اہل وعیال میں جانشین ہے۔ اے اﷲمیں سفر کی مشقت سے اور مال اور اہل وعیال میں منظر کے غم سے اور ناکام لوٹنے کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں)۔
٭ میقات پہنچ کر اگر ممکن ہو تو غسل کرے پھر سلے ہوئے کپڑے اتار کر سفید لنگی اور سفید چادر پہن لے، عورتوں کا کوئی مخصوص احرام نہیں ہے وہ کسی بھی رنگ کے لباس میں احرام باندھ سکتی ہیں بشرطیکہ مردوں کی مشابہت نہ ہو۔
            پھر خوشبو لگائے لیکن اس طرح کہ احرام کے کپڑوں میں نہ لگنے پائے اور زبان سے یہ الفاظ کہہ کر عمرہ شروع کردے: لَبَّيْكَ عُمْرَةً یا - اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ عُمْرَةً
٭ حالت احرام میں مندرجہ ذیل چیزیں حرام ہیں:
١۔ بال یا ناخن کاٹنا۔ ٢۔ خوشبو لگانا۔ ٣۔ جسمانی اعضاء کے مطابق سلے ہوئے کپڑے پہننا۔ ٤۔ سر سے چپکی رہنے والی کسی چیز سے سر ڈھکنا۔ ٥۔ شکار کرنا۔ ٦۔نکاح کرنا یا نکاح کا پیغام دینا۔ ٧۔ مباشرت یا مجامعت کرنا۔  ٨۔(عورت کے لئے) سلی ہوئی چیز مثلاً برقع یا نقاب سے چہرہ ڈھانکنا یا ہاتھوں میں دستانے پہننا البتہ اوڑھنی وغیرہ سے پردہ کرنا ضروری ہے۔
٭ اگر کسی رکاوٹ کا خطرہ ہو  تو یہ شرط بھی لگاسکتا ہے : إنْ حَبَسَنِي حَابِسٌ فَمَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي (اگر مجھے کسی رکاوٹ نے روک لیا تو میرے احرام ختم کرنے کا مقام وہی ہوگا جہاں تو نے مجھے روک دیا)
 ٭ کثرت کے ساتھ بہ آواز بلند تلبیہ پکارے: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ۔
٭ جب مسجد حرام پہنچے تو دایاں پیر آگے بڑھا کر یہ دعا پڑھتے ہوئے مسجد میں داخل ہو : بِسْمِ اﷲِ وَالصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ عَلَیٰ رَسُوْلِ اﷲِ أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِيْ أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ ۔
٭ کعبہ دیکھنے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کردے ۔ پھر حجر اسود کی طرف جائے، اس کا سامنا کرے اور اپنے داہنے ہاتھ سے اسے چھوئے یا بوسہ دے ۔ بوسہ دینے کے لئے بھیڑبھاڑ کرکے لوگوں کو تکلیف دینا صحیح نہیں۔ حجر اسود چھوتے ہوئے بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ یا صرف  اللَّهُ أَكْبَرُ کہے ۔ اگر بوسہ دینا مشکل ہو تو ہاتھ سے یا لاٹھی سے یا کسی اور چیز سے چھوکر اس چیز کو بوسہ دے ۔ اگر چھونابھی مشکل ہو تو اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اﷲاکبر کہے لیکن جس چیز سے اشارہ کیا ہے اسے بوسہ نہ دے۔
٭ کعبہ کو اپنے بائیں جانب کرکے اس کا سات مرتبہ طواف کرے، باوضو ہوکر طواف کرے کیونکہ طواف بھی صلاة کی طرح ہے البتہ اس کے دوران بات کرنے کی اجازت ہے ۔رکن یمانی کے پاس سے گذرتے ہوئے میسر ہوتو اسے چھوئے اور بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ کہے لیکن اسے بوسہ نہ دے۔ ہاں اگر اس کا چھونا دشوار ہو تو اسے چھوڑ کر اپنے طواف میں لگا رہے، نہ ہی اس کی طرف اشارہ کرے اور نہ ہی تکبیر پکارے۔ البتہ حجر اسود کا جب جب سامنا ہو اس کو چھوئے، بوسہ دے اور تکبیر پکارے یا صرف اشارہ کرے اور تکبیر پکارے۔
٭طواف قدوم میں مرد کے لئے خصوصی طور پر پہلے تین چکروں میں رمل کرنا مستحب ہے ۔ رمل یہ ہے کہ چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ تیزی سے چلیں۔ مرد کے لئے طواف قدوم کے تمام چکروں میں اضطباع کرنا مستحب ہے ۔ اضطباع یہ ہے کہ اپنی چادر کا درمیانی حصہ اپنے دائیں بغل کے نیچے کرلے اور اس کے دونوں کناروں کو بائیں کندھے پر ڈال لے جس سے داہنا کندھا کھل جائے گا۔
٭ طواف کے تمام چکروں میں جس قدر ممکن ہو کثرت کے ساتھ ذکر ودعا کا اہتمام کرے۔ کوئی مخصوص دعا یاذکر نہیں ہے بلکہ جو دعائیں اور اذکار یاد ہوں انھیں کو بار بار پڑھتا رہے۔ ہر چکر میں رکن یمانی اور حجر اسود والے رکن کے درمیان یہ دعا پڑھے :
ﯜ  ﯝ  ﯞ  ﯟ   ﯠ  ﯡ  ﯢ  ﯣ  ﯤ  ﯥ  ﯦ
(اے اﷲ! ہم کو دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھلائی عطا فرما اور ہم کو آگ کے عذاب سے محفوظ رکھ)۔
٭ طواف سے فراغت کے بعد اپنی چادر اپنے کندھوں پر اور اس کے دونوں کنارے اپنے سینے پر ڈال لے۔ پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دورکعتیں پڑھے، یہ افضل ہے, ویسے مسجد حرام میں کسی بھی جگہ پڑھنا جائز ہے۔ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھنا افضل ہے لیکن دوسری سورت پڑھنے میں حرج نہیں ۔ پھر حجر اسود کی طرف جائے اور اگربآسانی ممکن ہو تو اسے اپنے دائیں ہاتھ سے چھوئے۔
٭ پھر صفا پہاڑی کی طرف نکلے ،اگر میسر ہو تو چڑھنا افضل ہے ورنہ اس کے پاس ٹھہر جائے اور سعی کا پہلا چکر شروع کرنے سے پہلے آیت کا یہ ٹکڑا پڑھے: ﮅ   ﮆ  ﮇ  ﮈ  ﮉ  ﮊ  مستحب یہ ہے کہ صفا پر کھڑے ہوکر قبلہ کی طرف منہ کرے اور اﷲ کی حمد و تکبیر بیان کرے اور یہ دعا پڑھے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ أَنْجَزَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ  (اﷲکے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اﷲ سب سے بڑا ہے، وہ تنہا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے ، ساری تعریفیں اسی کے لئے ہیں ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اﷲکے سوا کوئی سچا معبود نہیں ، اس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا تمام لشکروں کو شکست دے دی)۔
پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر جو میسر ہو دعا کرے البتہ اوپر لکھی ہوئی دعا کو تین بار دہرائے ۔ پھر وہاں سے اترکر مروہ کی طرف چلے, دونوں سبز نشانوں کے درمیان مرد تیز تیز چلے لیکن عورت تیزنہ چلے، پھر چلتے ہوئے مروہ تک جائے، اس پرچڑھے یا اس کے پاس ٹھہر جائے البتہ سہولت ہو تو چڑھنا افضل ہے پھر مروہ پر بھی وہی کام کرے اور وہی دعائیں پڑھے جو صفا پر کیا اور پڑھا تھا سوائے مذکورہ آیت پڑھنے کے کہ وہ صفا پر چڑھتے ہوئے صرف پہلے چکر ہی میں مشروع ہے ۔
٭پھر وہاں سے اتر کر آہستہ چلنے والی جگہوں میں آہستہ اور تیز چلنے والی جگہوں میں تیز چلے یہاں تک کہ صفا پہاڑی تک پہنچ جائے۔ اس طرح کل سات مرتبہ کرے ، صفا سے مروہ تک جانا ایک چکر شمار کیا جائے گا اور واپسی دوسرا چکر۔ سوارہوکر سعی کرنے میں کوئی حرج نہیں خصوصاً ضرورت کے وقت ۔ سعی میں کثرت کے ساتھ میسر دعائیں اور ذکر کرتے رہنا مستحب ہے ۔ وضو کے بغیر سعی ہوجائے گی البتہ باوضورہنا بہتر ہے۔
٭ سعی مکمل ہونے کے بعد آدمی اپنا سر منڈالے یا اپنے بال کٹوالے۔ سرمنڈانا افضل ہے ۔ عورت اپنے بالوں کو اکٹھا کرکے ایک انگلی کے مقدار یا اس سے کم کاٹ لے گی۔ عورت کے لئے سر منڈانا قطعاً جائز نہیں۔
٭ اب الحمد ﷲ عمرہ مکمل ہوگیا۔
٭ عمرہ کی غلطیاں جن سے بچنا چاہئے:
١۔ بیک آواز کئی لوگوں کا ایک ساتھ مل کر تلبیہ پکارنا اور دعائیں پڑھنا۔
٢۔ طواف مکمل کرلینے کے بعد بھی کندھا کھلا رکھنااور کندھا کھول کر صلاة پڑھنا۔
٣۔ حجر اسود کو چومنے یا رکن یمانی کو چھونے یا مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھنے کے لئے بھیڑ کرنایا رکن یمانی نہ چھوپانے کی صورت میں اس کی طرف اشارہ کرنا۔
٤۔ حجر اسود اور رکن یمانی کے سوا کعبہ کی دیواروں، حطیم اور مقام ابراہیم کو برکت حاصل کرنے کے لئے چھونا۔
٥۔طواف اور سعی کے دوران ہرہر چکر کے لئے بے دلیل مخصوص دعائیں پڑھنا۔
٦۔ صفا اور مروہ کے دوران آنا جانا ملاکر ایک چکر سمجھنا۔
٧۔ پورے بال کٹوانے کے بجائے ادھر ادھر سے چند بال کٹوانا۔
٨۔ عورتوں کا اجنبی مردوں کے سامنے چہرہ کھلا رکھناالبتہ نقاب جائز نہیں۔
٩۔ احرام کی نیت سے دو رکعت صلاة پڑھنا البتہ ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھنا مستحب ہے۔
١٠۔ غار حرا اور غار ثور وغیرہ جاکر نفلی صلاتیں پڑھنا۔
٭ آداب زیارت مسجد نبوی
١۔ مسجد نبوی کی زیارت کے لئے سفر کرنا مسنون ہے لیکن اس کا عمرہ سے کوئی تعلق نہیں،  نہ یہ عمرہ کا حصہ ہے اور نہ اس کے لئے واجب یا شرط۔
٢۔ مسجد نبوی میں صلاة ادا کرنے کی نیت سے مدینہ کا سفر کرنا چاہئے، قبر نبوی کی زیارت کے لئے سفر کرنا جائز اور درست نہیں۔
٣۔ مسجد نبوی کی ایک صلاة(نماز) دیگر مساجد کی ایک ہزار صلاتوں سے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے کہ وہاں کی ایک صلاة مسجد نبوی کی سوصلاتوں سے افضل ہے۔
٤۔ جو شخص مسجد نبوی کے پاس پہنچے مسجد میں داخل ہونے کی دعاپڑھے پھر دایاں پیر آگے بڑھاکر مسجد میں داخل ہواور مسجد کے اندر دو رکعتیں تحیۃ المسجد پڑھے اور ان میں دنیا وآخرت کی بھلائی کے لئے جتنی چاہے دعائیں کرے۔
٥۔ تحیۃ المسجد کے بعد رسول e اور ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی قبروں کی زیارت کرے اور ان پر اس طرح سلام پڑھے: السلام علیک یا رسول اللہ ، السلام علیک یا أبابکر، السلام علیک یا عمر۔
٦۔ عورتیں قبر کی زیارت نہ کریں کیونکہ قبر کی زیارت کرنے والیوں پر حدیث میں لعنت آئی ہے۔
٧۔ مدینہ طیبہ میں جب تک رہیں مسجد نبوی ہی میں پنجوقتہ صلاتوں کی پابندی کریں اور دیگر نوافل کا بھی اہتمام کریں۔
٨۔ حجرۂ مبارکہ (جس میں آپ eدفن ہیں)کی دیواروں، کھڑکیوں یا جالیوں کو چھونا یا انھیں چومنا یا بوسہ دینا یا قبر کا طواف کرنا حرام اور بدعت ہے کیونکہ سلف صالحین سے ایسا کرنا منقول نہیں۔
٩۔رسول اﷲe سے اپنے لئے حاجت روائی یا مشکل کشائی یا کسی بیمارکی شفایابی یا دیگر کسی ضرورت کا سوال کرنا نہ صرف حرام بلکہ شرک ہے جس سے توبہ کرنا ضروری ہے۔
١٠۔رسول e کی قبر مبارک کی طرف منہ کرکے دعا کرنا یا آپ کے صدقہ وطفیل اور وسیلہ سے دعا کرنا صحیح نہیں ہے۔قبلہ کی طرف منہ کرکے دعا کرنی چاہئے۔
١١۔ دور سے ہی گنبد خضرا کو نگاہوں میں رکھ کر دعائیں مانگنا بھی ایک بدعت ہے۔
مزید معلومات کے لئے براہ راست  رابطہ قائم  کرسکتے ہیں:
 (0509067342)

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق