السبت، 25 مايو 2013

عورتوں کی 50 دینی خلاف ورزیاں جن سے بچنا بے حد ضروری ہے

50 مخالفة تقع فيها النساء يجب الحذر منها



عورتوں کی
50 دینی خلاف ورزیاں
جن سے بچنا بے حد ضروری ہے


اعداد:
عبدالہادی عبدالخالق مدنی
کاشانۂ خلیق، اٹوا بازار ،سدھارتھ نگر ،یوپی
داعی احساء اسلامک سینٹر ،سعودی عرب



بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین ، والصلاة والسلام علی أشرف الأنبیاء والمرسلین، أما بعد !
            دنیا وآخرت میں انسان کی سعادت کے لئے اﷲ تعالیٰ نے شریعت نازل فرمائی ہے اور حدود متعین کئے ہیں۔ ان حدود کی پابندی کرنے اور ان سے تجاوز نہ کرنے پر ہر طرح کی فضیلت و طہارت، عفت وپاکدامنی، شرافت وانسانیت، کمال وسربلندی، پستیوں سے دوری، خرابیوں سے بچاؤ،برائیوں سے تحفظ اور گناہوں سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا} [الأحزاب: 33]
 (اﷲ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھروالیو! تم سے وہ (ہرقسم کی) گندگی کو دور کردے اور تمھیں خوب پاک کردے)۔
            چونکہ اسلامی معاشرے اور سماج میں عورت کو ایک عظیم مقام حاصل ہے اس لئے ہم نے عورتوں کے مابین پھیلی ہوئی بعض دینی خلاف ورزیوں پر تنبیہ کرنی چاہی تاکہ ہماری مسلمان بہنیں ان سے آگاہ اور ہوشیار رہیں۔ ان سے بچنے اور محفوظ رہنے کی کوشش کریں۔ اگر وہ خود کسی خلاف ورزی میں مبتلا ہیں تو اسے چھوڑدیں اور اﷲ کی بارگاہ میں توبہ کریں اور اگر ان کی کوئی مسلم بہن کسی دینی خلاف ورزی میں مبتلا ہے تو اسے ٹوکیں اور روکیں اور اس کی اصلاح کریں۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری نیت وعمل کو درست فرمائے۔
عقیدہ کی خلاف ورزیاں:
            ١۔ جادوگروں، شعبدہ بازوں اور کاہنوں کے پاس کسی بیماری کے علاج کے لئے یا نظر بد یا آسیب وجادو چھڑانے کے لئے یا کسی اور کام کے لئے جانا۔(ایسے ہی نجومیوں، دست شناسی کے دعویداروں، فقیروں، پنڈتوں اور سادھؤوں کو قسمت کا حال معلوم کرنے کے لئے ہاتھ کی لکیریں دکھانا اور گمشدہ مال تلاش کرنے کے لئے ان سے سوال کرنا اور ان کی مدد لینا) ۔ ان ساری باتوں سے رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور ایسے لوگوں کے پاس جانے سے خبردار کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:  ''جو مسلمان مستقبل کی خبریں بتانے والے کسی شخص کے پاس آیا اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا تو اس کی چالیس دن کی صلاة قبول نہیں ہوگی''۔  (سنن اربعہ)
            بلکہ ایسے لوگوں کی تصدیق کرنا اور انھیں سچا جاننا موجب کفر ہے۔ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: '' جو شخص کسی کاہن (غیب کی باتیں بتانے والے) کے پاس آیا اور اس کی کہی ہوئی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ دین سے کفر کیا''۔ (مسلم)
            ٢۔ قبروں کی زیارت کرنا اور اس کے لئے خصوصی طور پر سفر کرنا خواہ وہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر اﷲ کی لعنت ہو''۔  (مسند احمد)
            ٣۔ مردوں پر نوحہ کرنا، گال پیٹنا اور گریبان پھاڑنا۔
 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:  ''وہ ہم میں سے نہیں جس نے گالوں پر طمانچے مارے، گریبان چاک کئے اور جاہلیت کی پکار پکاری''۔  (متفق علیہ)
نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  ''نوحہ (بین) کرنے والی عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہ کرلے تو وہ قیامت کے روز اس حال میں اٹھائی جائے گی کہ اس پر تارکول اور گندھک کا لباس ہوگا''۔ (مسلم)
            ٤۔ بعض عورتوں کا گھر میں لازمی طور پر کسی غیرمسلم خادمہ یا بچوں کی پرورش کے لئے نوکرانی رکھنے پر اصرار کرنا۔بلکہ بعض عورتیں تو بوقت نکاح ہی یہ شرط لگادیتی ہیں۔ پھر بچوں کی تربیت کی ساری ذمہ داری ان خادماؤں پر ڈال دیتی ہیں جس کی وجہ سے بچہ کے عقیدہ واخلاق پر انتہائی برا اثر پڑتا ہے جو کسی صاحب عقل سے مخفی نہیں ہے۔
            ٥۔ کسی مصیبت پر جزع فزع اور واویلا کرنااور اپنے اوپر موت کی بددعا کرنا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ''تم میں سے کوئی کسی مصیبت کے نازل ہونے پر موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر ضرور ہی اسے موت کی تمنا کرنی ہے تو یوں کہے: «اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الوَفَاةُ خَيْرًا لِي».
 (اے اﷲ ! جب تک زندگی میرے لئے بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب وفات میرے لئے بہتر ہو تو مجھے وفات دے)۔  (متفق علیہ)
ارکان اسلام کی خلاف ورزیاں:
            ٦۔ صلاتوں (نمازوں) کو وقت پر ادا نہ کرنابلکہ دیر سے پڑھنا خصوصاً جب گھر سے باہر نکلے ہوں، رات کو جاگے ہوں اور سونے میں تاخیر ہوئی ہو تو صلاة فجر کو سورج نکلنے کے بعد پڑھتی ہیں۔ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ''آج رات میرے پاس دو شخص آئے ۔ مجھے اٹھایا اور کہا: چلو۔ میں ان کے ساتھ چلا۔ ہم ایک آدمی کے پاس پہنچے جو چت لیٹا ہوا تھا۔ ایک شخص اس کے سر پر چٹان لئے کھڑا تھا اور وہ چٹان اس کے سر پر گراکر اس کا سر کچلتا تھا۔ پتھر یہاں وہاں لڑھک کے چلاجاتا۔ وہ شخص پتھر جاکر واپس لاتا تب تک اس کاسر دوبارہ اپنی حالت پر لوٹ آتا۔ پھر وہ شخص اس کے ساتھ وہی معاملہ کرتا جس طرح پہلی بار کیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: میں نے تعجب سے پوچھا: سبحان اﷲ ! یہ دونوں کون ہیں؟ ان دونوں فرشتوں نے جواب دیا کہ ہم آپ کو اس کے بارے میں عنقریب بتلائیں گے۔ وہ پہلا شخص جس کے پاس آپ پہنچے تو اس کا سر پتھر سے کچلا جارہا تھا وہ شخص ہے جو قرآن کو سیکھ کر اس کا انکار کردیتا تھا (اس پر عمل نہیں کرتا تھا) اور فرض صلاتوں کو چھوڑ کر سوجاتا تھا۔ (بخاری)
            ٧۔ اپنے مال اور زیورات کی زکاة نکالنے کا اہتمام نہ کرنا جب کہ نصاب کو پہنچنے کے بعد ان پر سال گذر چکاہے۔
اﷲ تعالی فرماتا ہے:  {وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ (34) يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنْفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُونَ} [التوبة: 34، 35]
(اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اﷲ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ، انھیں درد ناک عذاب کی خبر پہنچادیجئے۔ جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں، پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بناکر رکھاتھا پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو)۔
            ٨۔ اپنی اولاد بیٹے بیٹیوں اور شوہر کو فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کرنے پر نصیحت نہ کرنا ، ان کی دینی وشرعی خامیوں پر چشم پوشی کرنا۔ ایسے ہی بالغ ہونے کے باوجود صوم وصلاة جیسے واجبات سے لڑکیوں کا لاپروائی برتنا۔
            ٩۔ حج وعمرہ کے احرام کے لئے متعین رنگ مثلا سبز رنگ کے لباس کو مخصوص کرلینا اور اسی طرح دوران احرام نقاب اور دستانے پہننا جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:  ''احرام والی عورت نقاب اور دستانے نہ پہننے''۔ (بخاری)
لباس اور پردہ کی خلاف ورزیاں:
            ١٠۔ گھر سے نکلتے ہوئے شرعی پردہ کی پابندی نہ کرنا مثلا چہرہ کھلا رکھنا یا اسے نہایت باریک کپڑے سے ڈھانکنا۔ تنگ وچست ، چھوٹے اور عریاں لباس کا استعمال کرنا۔ ایسا نقاب اور برقع پہننا جس سے پلکیں ، آنکھیں اور رخسار کے کچھ حصے نظر آئیں اور اس کی زینت اور سنگار بھی نمایاں ہو۔
            ١١۔ لباس میں نت نئے فیشن کی جستجو، بالوں کی سٹنگ اور بناوٹ میں نئے اسٹائلوں کی تلاش، بناؤ سنگار کے نئے نئے سامانوں کو ڈھونڈنا اور نسوانی اہتمام کرنا۔اس سے ایک مسلمان عورت کی شخصیت کی کمزوری اور اس کے ذاتی تشخص کے فقدان کا احساس ہوتا ہے۔
گھریلو اور ازدواجی زندگی میں خلاف ورزیاں:
            ١٢۔ سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال اور اس میں کھانا پینا حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ''سونے چاندی کے برتنوں میں مت پیو اور نہ ہی ان کے پلیٹوں میں کھاؤ کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں ان (کفار) کے لئے ہیں اور تمھارے لئے آخرت میں ہیں''۔ (متفق علیہ)
            کیونکہ ایسا کرنے میں فخر واسراف ، فضول خرچی اور غریبوں کی دل شکنی ہے۔
            ١٣۔ الماریوں میں مجسمے سجاکر رکھنا اور دیواروں پر تصویریں آویزاں کرنا۔
            ١٤۔ کئی بیویوں سے شادی کرنے پر اعتراض کرنا اور لڑائی لڑنا جب کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے:  {وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُبِينًا} [الأحزاب: 36]
            (اور (دیکھو) کسی مومن مرد وعورت کو اﷲ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔ (یاد رکھو) اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے وہ صریح گمراہی میں پڑے گا)۔
            ١٥۔ شوہر کی اطاعت نہ کرنا، سختی سے اس کا جواب دینا، اس سے اونچی آواز میں بات کرنا، اس کے احسانات اور نوازشوں کا انکار کرنااور ہمیشہ جا وبے جا اس کی شکایت کرتے رہنا۔
            ''حصین بن محصن رضی اللہ عنہ کی پھوپھی سے روایت ہے کہ وہ کسی ضرورت سے رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : اے عورت ! کیا تم شادی شدہ ہو؟ انھوں نے عرض کیا : ہاں ! پھر آپ نے دریافت کیا: تم اپنے شوہر کے لئے کیسی ہو؟ انھوں نے عرض کیا : میں نے کبھی اس کی اطاعت اور خدمت میں کسر نہیں چھوڑی سوائے اس چیز کے جو میرے بس میں نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اسے کیا سمجھتی ہو؟ یاد رکھو! وہ تمھاری جنت اور جہنم ہے''۔ (نسائی)
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ''اگر میں کسی کو کسی کا سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے''۔ (ترمذی واحمد)
            ١٦۔کسی شرعی عذر کے بغیر فیملی پلاننگ اور برتھ کنٹرول اختیار کرنا اور بچوں کی تعداد کم رکھنا۔ جبکہ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ''زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچہ پیدا کرنے والی عورت سے نکاح کرو کیونکہ میں تمھاری کثرت کے ذریعہ دیگر امتوں پر فخر کروں گا''۔  (ابوداود ونسائی)
            ١٧۔ اولاد کی اسلامی تربیت میں غفلت برتنا، ان کی ہرطرح کی آلودگی سے پاک تربیت نہ کرنا ۔ انھیں برتھ ڈے یعنی یوم پیدائش منانے سے نہ روکنا، انھیں ایسے کپڑے پہنانا جن پر فوٹوہو، تصویریں ہوں، صلیب بنا ہواہو، انھیں موسیقی سکھلانا اور دیگر فضولیات سے انھیں باز نہ رکھنا۔
دوسری طرف ان کو مسجدوں میں جاکر صلاة باجماعت اداکرنے کی ترغیب نہ دینا، حفظ قرآن اور غلبۂ اسلام کے لئے ان میں ہمت وحوصلہ پیدا نہ کرنا۔ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ''عورت اپنے شوہر کے گھر میں ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں بازپرس ہوگی''۔ (متفق علیہ)
١٨۔ بعض عورتوں کا گھریلو ذمہ داریوں مثلا صفائی ستھرائی ، کپڑوں کی دھلائی اور کھانا وغیرہ پکانے میں کوتاہی برتنا۔ اسی طرح شوہر کے حقوق کی ادائیگی میں غفلت کرنا، اس کے لئے زیب وزینت اور بناؤ سنگار کرکے اپنے آپ کو تیار نہ رکھنا۔
١٩۔ بلاوجہ شوہر سے طلاق مانگنا۔جب کہ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ''جو عورت بلاوجہ اپنے شوہر سے طلاق مانگتی ہے، اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے''۔ (ابوداود وابن ماجہ)
٢٠۔ شوہر کو ایسی چیزیں خریدنے پر مجبور کرنا جو غیرضروری ہوں اور اس کی طاقت اور پہنچ سے باہر بھی ہوں بلکہ صرف کمالیات سے تعلق رکھتی ہوں مثلاً قسم قسم کے لباس اور تحفے تحائف وغیرہ۔
            ٢١۔ میاں بیوی کے درمیان ہونے والے معاملات کو دوسروں سے بیان کرنا۔ آپسی باتوں، اختلافات اور رازوں خصوصاً گھریلو گذر اوقات کی باتوں کو عام کرنا۔
            ٢٢۔ شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی صوم (روزہ) رکھنا۔جب کہ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:  ''کسی عورت کے لئے حلال نہیں کہ وہ شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر صوم رکھے یا کسی کو اس کی اجازت کے بغیر گھر میں داخل ہونے دے''۔ (بخاری)
شادی بیاہ کی خلاف ورزیاں:
            ٢٣۔ تعلیم اور پڑھائی وغیرہ کے نام پر شادی کو موخر کرنا۔ پھر جب وقت گذر جاتا ہے تو تنہائی کا احساس ہوتا ہے لیکن اس وقت عمر بڑھ جانے کی وجہ سے کوئی اس سے شادی کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔
            ٢٤۔ دین واخلاق کا اعتبار کئے بغیر اپنا شریک حیات منتخب کرنا اور اس معاملہ میں تساہل سے کام لینا ۔ جب کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:  ''جب تمھارے پاس کوئی ایسا شخص (رشتہ لے کر)آئے جس کے دین واخلاق سے تم راضی ہو تو اس سے شادی کردو ۔ اگر ایسا نہیں کروگے تو زمین میں عظیم فتنہ اور شدید فساد پھیل جائے گا۔ (ترمذی)
            ٢٥۔ بہت زیادہ مہر کا مطالبہ کرنا۔ جب کہ حدیث میں ہے: ''بہترین مہر وہ ہے جو آسان ہو اور سب سے بابرکت نکاح وہ ہے جو خرچ کے لحاظ سے آسان ہو''۔ (حاکم)
            ٢٦۔ عصر حاضر کی خود ساختہ بدعات میں پڑنا جیسے منگنی کے وقت شوہر سے نہایت قیمتی سونے کے کنگن کا مطالبہ، یا بے نگینہ انگوٹھی پہننا جس میں شوہر یا بیوی کا نام کندہ ہو، یا کافروں کی تقلید میں شب زفاف کا مخصوص سفید طویل جوڑا پہننا جس میں دستانے اور موزے بھی سفید ہوتے ہیں۔
            ٢٧۔ بیوٹی پارلر جاکر اپنے بدن کے بال صاف کروانا ۔ اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ وہاں پر جسم کے ان حصوں کو بھی کھولا جاتا ہے جن کا دیکھنا شوہر کے سوا کسی اور کے لئے حلال نہیں ہے۔
            ٢٨۔ شادی کا پروگرام کسی مہنگے شادی ہال یا عالیشان ہوٹل میں رکھنے پر اصرار کرنا اور اس میں اسراف کی حد تک زرکثیر خرچ کرنا۔ گلوکاروں اور گلوکاراؤں کو بلانا، بلند آواز میں گانے اور میوزک بجانااور بے جا شور شرابہ ، چیخ وپکار اور ہنگامے کرنا۔
            ٢٩۔ دولہا اور دولہن کے لئے اسٹیج لگانا ۔ ان کا غیر محرموں کے سامنے آنا، اجنبی مردوں اور عورتوں سے ہاتھ ملانا، مبارکباد قبول کرنا، ویڈیو کیمرہ اور فوٹو گرافی کے ذریعہ تصویریں لینا اور رقص وسرود کی مجلس جمانا۔
گھر سے نکلنے ، سفر اور میل جول میں خلاف ورزیاں:
            ٣٠۔ گھر سے نکلتے وقت خوشبو، عطر اور دیگر ایسی مہکتی چیزوں کا استعمال جن کی خوشبو دور تک پھوٹے تاکہ جب مردوں سے گذر ہو تو مرد اس کی مہک پائیں۔ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ''جو عورت خوشبو لگاکر گھر سے باہر نکلتی ہے تاکہ ایسے لوگوں کے پاس سے گذرے جو اس کی خوشبو پائیں تو وہ زناکار ہے''۔  (ابوداود ونسائی)
            ٣١۔ کسی غیر محرم اجنبی ڈرائیور کے ساتھ گاڑی پر سوار ہونا اور اس کے ساتھ تنہائی میں رہنا اور اس سے پردہ نہ کرنا گویا وہ کوئی محرم ہوجب کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ''تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ محرم کے بغیر تنہائی میں نہ رہے''۔ (متفق علیہ)
            ٣٢۔ گھر سے بکثرت نکلنا اور بازاروں میں گھومناپھرنا جب کہ اﷲ تعالی کا ارشاد ہے: {وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى} [الأحزاب: 33]
(اور اپنے گھروں میں ٹک کر رہو(بے پردہ اور بلاضرورت باہر نہ نکلو) اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگارکی نمائش نہ کرو۔)
            ٣٣۔ عورت یا شوہر کے رشتہ داروں وغیرہ میں سے غیر محرم اجنبی مردوں سے میل جول، مذاق،مصافحہ، زیب وزینت کا اظہار، بناؤسنگار کی نمائش اور بے پردگی۔ جب کہ حدیث میں ہے: ''ایک مرتبہ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے آپ کو عورتوں کے پاس جانے سے بچاؤ، تو ایک انصاری صحابی نے پوچھا: حمو (دیور، شوہر کے بھائی اور دیگر قریبی رشتہ داروں) کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمو موت ہے''۔ (یعنی یہ لوگ تو باعث ہلاکت وتباہی ہیں)۔ (متفق علیہ)
            ٣٤۔ ڈاکٹروں کے پاس علاج کے وقت تساہل برتنا، ان کے پاس ناگزیر ضرورت کے بغیر بے جا طور پر جسم کے بعض حصوں کو کھول دینا۔
            ٣٥۔ محرم کے بغیر سفر کرنا خواہ کار سے ہو یا جہاز سے یا کسی اور سواری سے۔ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ''کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے''۔  (متفق علیہ)
            ٣٦۔ بعض عورتوں کا ملازمت وغیرہ کے لئے گھروں سے نکلنا جس سے بعض حرام امور کا ارتکاب ہوجاتا ہے۔مثلاً شوہر اور اولاد کے حقوق کی ادائیگی نہیں ہوتی، فرائض چھوٹ جاتے ہیں، اجنبی مردوں اور عورتوں کا بے حجابانہ و آزادانہ میل جول اور اختلاط ہوتا ہے، گھر کی خادمہ کی نگرانی نہیں ہوپاتی۔ وغیرہ
عام خلاف ورزیاں:
            ٣٧۔ عورتوں کے درمیان امر بالمعروف ، نہی عن المنکر اور باہمی نصیحت وخیرخواہی کا فریضہ انجام نہ دینا۔ جب کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے:  {وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ} [التوبة: 71]
 (مومن مرد وعورت آپس میں ایک دوسرے کے (معاون ومددگار اور) دوست ہیں، وہ بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں۔ صلاتوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں، زکاة دیتے ہیں اور اﷲ اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں ۔ یہی لوگ ہیں جن پر اﷲ تعالی بہت جلد رحم فرمائے گا۔ بے شک اﷲ غلبہ والا حکمت والا ہے)۔
            ٣٨۔ والدین کی نافرمانی کرنا، ان کے سامنے آواز بلند کرنا، ان کو ڈانٹ ڈپٹ کرنااور ان کی بات نہ ماننا۔ جب کہ اﷲ تعالی فرماتا ہے:  {فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا} [الإسراء: 23] (ان کے آگے اف تک نہ کہو۔ نہ انھیں ڈانٹ ڈپٹ کرو بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات چیت کرو)۔
            ٣٩۔ زبان کی آفتوں جیسے غیبت اور چغلی وغیرہ کا خوگر ہونا۔
            ٤٠۔ نگاہیں پست رکھنے میں لاپروائی کرنا گویا اس کا حکم عورتوں کو نہیں بلکہ صرف مردوں کو ہے۔حالانکہ اﷲ تعالیٰ کا صاف اعلان ہے:
{وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ} [النور: 31] (مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت رکھیں)۔
            اجنبیوں کے لئے اپنی نگاہوں کو بے لگام چھوڑنا خصوصاً ٹیلیویزن وغیرہ کے اسکرین پر فتنہ کا عظیم سبب ہے۔
            ٤١۔ ایک عورت کا دوسری عورت کو دیکھنا اور پھر نکاح جیسے شرعی مقصد کے بغیر ہی اپنے کسی محرم سے اس کا وصف بیان کرنا۔ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ''کوئی عورت کسی عورت سے مباشرت کرکے اپنے شوہر سے اس طرح بیان نہ کرے گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے''۔ (متفق علیہ)
            ٤٢۔بعض ایسے حرام کاموں کا ارتکاب کرنا جس سے آدمی اﷲ سبحانہ کی لعنت کا مستحق ہوجاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ''اﷲ تعالی نے گودنہ گودنے والی اور گودوانے والی پر، چہرے کے بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی پر ، خوبصورتی کے لئے دانتوں کے درمیان فاصلہ بنوانے والی پر اور اﷲ کی تخلیق میں تبدیلیاں کرنے والی پر لعنت کی ہے''۔ (متفق علیہ)
            ٤٣۔ اجنبی مردوں سے نرمی ، لطافت ونزاکت اور لوچ ولچک سے بات کرنا۔ ایسا کرنا حرام ہے۔ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے اکثر عورتیں اس کا خیال نہیں کرتیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ رفتہ رفتہ عشقیہ باتیں شروع ہوجاتی ہیں اورپھر یہ بھولی بھالی بے چاریاں انسان نما بھیڑیوں کا آسان شکار اور لقمۂ تر بن جاتی ہیں۔
            ٤٤۔ کبروناز اور غرور وخودپسندی میں مبتلا ہونا خواہ خوبصورتی ودلکشی کی بنا پرہو یا قیمتی زیورات اور گراں ملبوسات کی بنا پر ۔ اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی کبر وغرور ہو''۔ (مسلم)
            ٤٥۔ اطاعت اور نیکیوں کا توشہ جمع نہ کرنا۔ بعض عورتیں (اﷲ انھیں ہدایت نصیب کرے) صرف رمضان ہی میں قرآن پاک کو ہاتھ لگاتی ہیں، بقیہ کسی مہینہ میں انھیں تلاوت قرآن کی توفیق نصیب نہیں ہوتی۔ نہ صلاة وتر پڑھتی ہیں اور نہ صلاة ضحی (چاشت) اور نہ ہی فرض صلاتوں سے پہلے اور بعد کی موکدہ سنتوں کی پابندی کرتی ہیں۔
            ٤٦۔ بعض عورتیں (اﷲ انھیں ہدایت عطا کرے) اپنے بالوں پر کالا خضاب لگاتی ہیں اور مہندی اور کتم کے بجائے اسی سے اپنے بالوں کی سفیدی کو تبدیل کرتی ہیں۔ (کتم ایک قسم کی گھاس ہے جس کو مہندی میں ملانے سے اس کا رنگ کالا مائل ہوجاتا ہے اور شریعت نے اس کے استعمال کی اجازت دی ہے ۔ اس کے برخلاف کالے خضاب کا استعمال حرام ہے۔) اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:  '' آخری زمانے میں ایک ایسی قوم ہوگی جو کبوتر کے سینوں کی طرح سیاہ خضاب استعمال کرے گی ، ایسے لوگ جنت کی خوشبو بھی نہ پائیں گے''۔ (ابوداود ونسائی)
            ٤٧۔ سنن فطرت کی خلاف ورزی کرنامثلا ناخن نہ تراشنا۔ مشاہدہ گواہ ہے کہ بعض عورتیں اپنے ناخن بڑھائے ہوتی ہیں ، پھر اس پر ناخونی (نیل پالش) استعمال کرتی ہیں جس کی بنا پر ناخن تک پانی نہیں پہنچتا جس کے نتیجہ میں وضو صحیح نہیں ہوتا اور وضو درست نہ ہونے کی بنا پر صلاة بھی باطل ہوجاتی ہے۔ اگر عورت ایسے نیل پالش استعمال کرنا ہی چاہتی ہے تو وضو سے پہلے اسے کھرچ کر صاف کردینا ضروری ہے۔
            ٤٨۔ ایسی بری سہیلیوں سے دوستی رکھنا جو اﷲ کے حقوق کی ادائیگی میں تساہل برتنے اور اپنی عزت وآبرو اور عصمت وشرف کی حفاظت میں کوتاہی کرنے پر آمادہ کرتی ہیں اور ایسی اندھیری راہوں پر ڈال دیتی ہیں جس کا انجام بڑا سنگین ہوتاہے۔
            ٤٩۔ شوہر کے علاوہ کسی اور میت پر تین دن سے زیادہ غم اور سوگ منانا ۔ جب کہ اﷲ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:  ''اﷲ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی کسی عورت کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے سوائے شوہر کے کہ اس کی وفات پر چار مہینے دس دن غم منائے گی''۔ (متفق علیہ)
            ٥٠۔ سوگ منانے کے شرائط کی پابندی نہ کرنا اور خوشبو، سرمہ، خضاب ، زیورات اور زینت وغیرہ کے لباس سے نہ بچنا نیز گھر سے بلاضرورت نکلنا اور جہاں تک سوگ کے لئے کالے کپڑے پہننے کی بات ہے تو یہ غلط، بے بنیاد، باطل اور مذموم ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق