السبت، 20 أبريل 2013

مھدی علیہ السلام سے متعلق صحیح عقیدہ




   العقيدة الصحيحة في المهديu

مہدیu
سے متعلق صحیح عقیدہ

اعداد:
عبدالہادی عبدالخالق مدنی
کاشانۂ خلیق، اٹوا بازار ،سدھارتھ نگر ،یوپی
داعی احساء اسلامک سینٹر ،سعودی عرب



 ﷽
مہدیu سے متعلق صحیح عقیدہ
مہدی uسے متعلق تمام مسلمانان اہل سنت یہ عقیدہ رکھتے ہیں  کہ وہ قیامت سے پہلے آخری زمانہ میں ان شاء اللہ ضرور پیدا ہوں گے، وہ ایک مسلمان عدل پرور وباانصاف  خلیفہ ہوں گے، وہ سات سال تک حکومت کریں  گے،  وہ روئے زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کردیں گے جیسا کہ اس سے قبل وہ ظلم وجور سے سسک رہی ہوگی، انھیں کے زمانہ میں عیسیٰ بن مریم uنازل ہوں گے اور مہدیu ان کے ساتھ مل کر دجال سے جنگ کریں گے۔ عیسیٰ u مہدی کی اقتدا میں صلاۃ ادا کریں گے۔
مذکورہ باتیں مہدی u کے عقیدہ سے متعلق خلاصہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کے دلائل حسب ذیل احادیث میں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ اس مضمون کی تیاری میں "الأحاديث الواردة في المهدي في ميزان الجرح والتعديل" نامی کتاب سے مدد لی گئی ہے، جو دراصل ایک ایسی تحقیقی کتاب ہے جس کے ذریعے مؤلف شیخ عبدالعلیم عبد العظیم صاحب بستوی نے أم القری یونیورسٹی مکہ مکرمہ سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔
ہم سب سے پہلے ان احادیث وآثار  کو ذکر کریں گے جن میں مہدی کا ذکر صراحت کے ساتھ موجود ہے:
الأحاديث:-
1-   عن علي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (المهدي منا أهل البيت يصلحه الله في ليلة). أخرجه ابن ماجه وأحمد وابن أبي شيبة وهو حسن لذاته .
(ترجمہ: علی t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: مہدی ہمارے اہل بیت میں سے ہوگا، ایک رات میں اللہ اس کی اصلاح فرمائے گا)۔ یہ روایت ابن ماجہ، احمد اور ابن ابی شیبہ کی ہے اور حسن لذاتہ ہے۔
2-   وعن أبي سعيد رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (يخرج في آخر أمتي المهدي, يسقيه الله الغيث, وتخرج الارض نباتها, ويعطي المال صحاحا, وتكثر الماشية, وتعظم الأمة, يعيش سبعا أو ثمانيا يعني حججا) أخرجه الحاكم وهو صحيح.
(ترجمہ: أبوسعید t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: میری أمت کے آخر میں مہدی کا ظہور ہوگا، اللہ اسے باران رحمت سے خوب سیراب کرے گا، زمین اپنے پودے (پوری طرح) اگائے گی، وہ مال کو لوگوں کے درمیان صحت کے ساتھ تقسیم کرے گا، مویشی کثیر تعداد میں ہوجائیں گے، أمت عظیم ہوجائے گی، وہ سات یا آٹھ سال زندہ رہے گا)۔  اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے اور حدیث صحیح ہے۔
3-   وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (المهدي مني, أجلى الجبهة, أقنى الانف, يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا, ويملك سبع سنين). أخرجه أبو داود والحاكم وهو حسن لشواهده.
(ترجمہ: أبوسعید t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: مہدی میرے خاندان  سے ہوگا،  کشادہ پیشانی والا اور اونچی ناک والا،وہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کردے گا جس طرح وہ ظلم وستم سے بھری ہوئی ہوگی، وہ سات سال بادشاہ رہے گا)۔  اسے امام ابوداود اور حاکم نے روایت کیا ہے اور حدیث  اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے ۔
4-   وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( يكون في أمتي المهدي, إن طال عمره أو قصر عاش سبع سنين أو ثمان سنين أو تسع سنين, ويملأ الارض قسطا وعدلا, تخرج الأرض نباتها, وتمطر السماء مطرها.) أخرجه أحمد وابن أبي شيبة وهو حسن لشواهده.
(ترجمہ: أبوسعید t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: میری أمت  میں ایک شخص مہدی  ہوگا، اس کی عمر طویل ہو یا مختصر ، وہ سات یا آٹھ  یا نو سال زندہ رہے گا، وہ زمین کو عدل وانصاف سے معمور کردے گا، زمین اپنے پودے (پوری طرح) اگائے گی، اور آسمان خوب بارش برسائے گا)۔  اسے امام احمداور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے۔
5-   وعن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (ينزل عيسى بن مريم فيقول أميرهم المهدي: صل بنا فيقول : لا، إن بعضهم أمير بعض تكرمة الله لهذه الأمة.) أخرجه الحارث بن أبي أسامة وأبو نعيم وإسناده صحيح.
(ترجمہ: جابر  t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: عیسی بن مریم u نازل ہوں گے تو مسلمانوں کا امیر مہدی ان سے کہے گا: آپ ہمیں صلاۃ پڑھائیے تو وہ انکار کردیں گے، اس امت کو اللہ کی جانب سے دی گئی عزت وتکریم کی بنا پر اس امت ہی کا ایک شخص دوسرے پر امیر ہوگا)۔  اسے حارث بن ابی اسامہ اور أبو نعیم  نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح  ہے۔
6-   وعن ثوبان رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (يقتتل عند كنزكم ثلاثة, كلهم ابن خليفة, ثم لا يصير الى واحد منهم, ثم تطلع الرايات السود من قبل المشرق, فيقتلونكم قتلة لم يقتله قوم) ثم ذكر شيئاً لم احفظه, فقال : فإذا سمعتموه فأتوه فبايعوه, ولو حبواً على الثلج, فإنه خليفة الله المهدي.) أخرجه الحاكم وابن ماجه وإسناده صحيح.
 (ترجمہ: ثوبان  t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: تمھارے خزانے کے پاس تین لوگ جنگ کریں گے، تینوں خلیفہ کے بیٹے ہوں گے، پھر وہ خزانہ ان میں سے کسی ایک کو بھی نہ مل سکے گا، پھر مشرق کی جانب سے کالے جھنڈے نکلیں گے، وہ تمھیں اس طرح قتل کریں گے جس طرح کوئی قوم قتل نہ کی گئی ہوگی۔ پھر آپ نے کچھ کہا جو مجھے یاد نہیں رہا، پھر فرمایا: جب تم اس کے بارے میں سننا تو اس کے پاس آکر اس سے بیعت کرنا، چاہے برف پر گھسٹ گھسٹ کر ہی کیوں نہ آنا پڑے، کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہوگا)۔  اسے امام حاکم اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح  ہے ۔
7-   وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (المهدي من عترتي من ولد فاطمة.) أخرجه أبو داود وابن ماجه والحاكم وهو حسن.
 (ترجمہ: أم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: مہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوگا)۔  اسے أبوداود، ابن ماجہ اور حاکم  نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث حسن ہے۔
الآثار :-
1-     وعن علي رضي الله عنه قال : (المهدي منا أهل البيت يصلحه الله في ليلة.) أخرجه ابن أبي شيبة وهو حسن موقوفا.
(ترجمہ: علی t سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (مہدی ہم اہل بیت میں سے ہوگا، ایک رات میں اللہ اس کی اصلاح فرمائے گا)۔  یہ روایت  ابن ابی شیبہ کی ہے اور موقوفا حسن  ہے۔
2-     وعن ابن عباس قال : (منا ثلاثة : منا السفاح, ومنا المنصور, ومنا المهدي.) أخرجه ابن أبي شيبة والبيهقي وإسناده حسن موقوفا.
(ترجمہ:ابن عباس  t سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (ہم میں سے تین ہوں گے، سفاح ہم میں سے ہوگا، منصور ہم میں سے ہوگا اور مہدی ہم میں سے ہوگا)۔  یہ روایت  ابن ابی شیبہ اور بیہقی کی ہے اور اس کی سند موقوفا حسن  ہے۔
3-        وعن مجاهد عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال : (إن المهدي لا يخرج حتى يقتل النفس الزكية, فاذا قتلت النفس الزكية غضب عليهم من في السماء ومن في الارض, فأتى الناس المهدي, فزفوه كما تزف العروس الى زوجها ليلة عرسها, وهو يملأ الارض قسطا وعدلا, وتخرج الارض من نباتها, وتمطر السماء مطرها, وتنعم أمتي في ولايته نعمة لم تنعمها قط.) أخرجه ابن أبي شيبة وهو صحيح موقوفا.
(ترجمہ:مجاہد ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: (مہدی اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک کہ نفس زکیہ کو قتل نہ کردیا جائے، جب نفس زکیہ کو قتل کردیا جائے گا تو ان پر آسمان والوں اور زمین والوں کا غضب ہوگا، پھر لوگ مہدی کے پاس آئیں گے، اور اسے حکومت اس طرح سونپ دیں گے جس طرح ایک دلہن کو اس کی شب عروسی میں اس کے شوہر کے سپرد کردیا جاتا ہے، وہ زمین کو عدل وانصاف سے معمور کردے گا، زمین اپنے پودے پوری طرح اگائے گی، آسمان خوب بارش برسائے گا، میری أمت اس کی حکومت میں ایسی نعمت میں رہے گی جیسی نعمت اسے کبھی نہ ملی ہوگی)۔  یہ روایت  ابن ابی شیبہ  کی ہے اور اس کی سند موقوفا صحیح  ہے۔
4-       وعن عبد الله بن عمرو قال : (يا أهل الكوفة : أنتم أسعد الناس بالمهدي.) أخرجه ابن أبي شيبة وهو حسن موقوفا, وقد يكون الخبر من الاسرائيليات لأن ابن عمرو رضي الله عنهما كان ممن أخذ عن أهل الكتاب.
(ترجمہ:عبداللہ بن عمرو t سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (اے کوفہ والو! تم دیگر لوگوں کی بہ نسبت مہدی کو پانے والے زیادہ خوش نصیب ہو)۔  یہ روایت  ابن ابی شیبہ کی ہے اور اس کی سند موقوفا حسن  ہے۔ یہ خبر اسرائیلیات میں سے بھی ہوسکتی ہے کیونکہ ابن عمرو t نے اہل کتاب سے بعض باتیں لی تھیں۔
5-       وعن ابن سيرين قال : (المهدي من هذه الأمة, وهو الذي يؤم عيسى بن مريم.) أخرجه ابن أبي شيبة وأبو نعيم وهو صحيح الاسناد مقطوع.
(ترجمہ:ابن سیرین سے روایت ہے انھوں نے کہا: (مہدی اس أمت میں سے ہوں گے، یہ وہی ہوں گے جو عیسی بن مریم کی امامت کریں گے)۔  یہ روایت  ابن ابی شیبہ اور أبو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعا صحیح   ہے۔
6-        وعن علي بن عبد الله بن العباس قال : (لا يخرج المهدي حتى تطلع مع الشمس آية.) أخرجه عبدالرزاق وأبو نعيم وهو صحيح الاسناد مقطوع.
(ترجمہ:علی بن عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں: (مہدی اس وقت تک نہیں نکلیں گے جب تک کہ سورج کے ساتھ ایک اور نشانی ظاہر نہ ہو)۔  یہ روایت  عبدالرزاق  اور أبونعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعا صحیح   ہے۔
7-       وعن إبراهيم بن ميسرة قال : قلت لطاؤوس : عمر بن عبد العزيز المهدي؟ قال: كان مهديا, وليس بذاك المهدي, إذا كان زيد المحسن في إحسانه وتيب المسي من إساءته, وهو يبذل المال, ويشتد على العمال, ويرحم المساكين.) أخرجه ابن أبي شيبة وأبو نعيم وهو حسن مقطوع.
(ترجمہ:ابراہیم بن میسرہ  فرماتے ہیں: میں نے طاؤس سے پوچھا: کیا عمر بن عبدالعزیز مہدی ہیں؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں وہ مہدی تھے لیکن وہ (مخصوص ) مہدی نہیں ہیں جب نیکوکاروں کی نیکیوں میں بہت اضافہ کردیا جائے گا اور بدکاروں کو توبہ کی توفیق دی جائے گی، اور وہ خوب مال خرچ کرے گا، اپنے اہلکاروں  پر سختی کرے گا، مسکینوں پر رحم کرے گا) ۔  یہ روایت  ابن ابی شیبہ  اور أبو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعا حسن   ہے۔
8-        وعن قتادة قال : قلت لسعيد بن المسيب : (المهدي حق هو؟ قال : حق, قلت : ممن هو؟ قال : من قريش, قلت: من أي قريش؟ قال: من بني هاشم, قلت: من أي بني هاشم؟ قال: من بني عبد المطلب, قلت: من أي بني عبد المطلب؟ قال: من ولد فاطمة.) أخرجه نعيم بن حماد وهو حسن مقطوع.
(ترجمہ:قتادہ کہتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا: کیا مہدی کی بات برحق ہے؟ آپ نے جواب دیا: ہاں، برحق ہے، میں نے پوچھا: وہ کن میں سے ہوگا؟ آپ نے کہا: قریش میں سے۔ میں نے کہا: قریش کے کس قبیلے سے؟ آپ نے کہا: بنو ہاشم سے۔ میں نے پوچھا: بنو ہاشم کی کس شاخ سے؟  آپ نے کہا: بنو عبدالمطلب سے۔ میں نے پوچھا: بنو مطلب کے کس خاندان سے؟ آپ نے کہا: فاطمہ کی اولاد میں سے ہوگا) ۔  یہ روایت  نعیم بن حماد کی ہے اور اس کی سند مقطوعا حسن   ہے۔
9-       وعن مطر قال : بلغنا أن المهدي يصنع شيئا لم يصنعه عمر بن عبدالعزيز, قلنا: ما هو؟ قال: يأتيه رجل فيسأله فيقول: ادخل بيت المال فخذ, فيدخل فيأخذ, فيخرج فيرى الناس شباعا, فيندم فيرجع إليه, فيقول: خذ ما أعطيتني, فيأبى ويقول: إنا نعطي ولا نأخذ.) أخرجه أبونعيم وهو صحيح الاسناد الى مطر مقطوعا.
(ترجمہ:مطر کہتے ہیں : ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ مہدی کچھ ایسے کام کرے گا جو عمر بن عبدالعزیز نہیں کرسکے، ہم نے پوچھا : وہ کیا؟ فرمایا: ایک شخص مہدی کے پاس آکر سوال کرے گا، مہدی کہے گا : بیت المال کے اندر چلے جاؤ اور (جتنا چاہو) لے لو،  وہ شخص داخل ہوگا اور بہت کچھ لے کر نکلے گا، پھر دیکھے گا کہ لوگ آسودہ ہیں تو شرمندہ ہوگا اور واپس آکر کہے گا: جو آپ نے دیا تھا واپس لے لیجئے، مہدی انکار کردیں گے اور کہیں گے: ہم دیا کرتے ہیں لیا نہیں کرتے)۔  یہ روایت  أبو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعا صحیح   ہے۔
10-    وعن السميط قال : اسمه اسم نبي, وهو ابن إحدى أو اثنتين وخمسين, يقوم على الناس سبع سنين, وربما قال: ثمان سنين.) أخرجه ابو عمرو الداني وهو صحيح الاسناد الى السميط.
(ترجمہ:سمیط کہتے ہیں : ان کا نام نبی کا نام ہوگا، وہ اکیاون یا باون سال کے ہوں گے، وہ سات یا آٹھ سال تک حکومت کریں گے) ۔  یہ روایت  أبوعمرو الدانی  کی ہے اور اس کی سند سمیط تک صحیح    ہے۔
آئیے اب ان احادیث کا ذکر کرتے ہیں جن میں صراحت کے ساتھ مہدی کا ذکر نہیں ہے۔
1-        عن علي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (لو لم يبق من الدهر إلا يوم لبعث الله رجلا من أهل بيتي, يملأ الارض عدلا كما ملئت جورا.) أخرجه أبو داود واحمد وابن أبي شيبة وهو صحيح.
(ترجمہ: علی t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: اگر قیامت آنے میں صرف ایک دن باقی رہے گا تو بھی اللہ تعالی میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جو زمین کو  اسی طرح عدل سے معمور کردے گا جس طرح وہ ظلم سے بھری ہوئی ہوگی)۔  یہ روایت أبوداود، احمد اور ابن ابی شیبہ کی ہے اور صحیح  ہے۔
2-        وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( لا تذهب أو لا تنقضي الدنيا حتى يملك العرب رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي.) رواه أبو داود والترمذي واحمد وهو صحيح لغيره.
(ترجمہ: ابن مسعود  t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت کا ایک شخص جس  کانام میرے نام کے موافق ہوگا پورے عرب کا مالک نہ بن جائے )۔  یہ روایت أبوداود، ترمذی اور  احمد کی ہے اور صحیح لغیرہ ہے۔
3-       وعن عبد الله قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (يلي رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي.) رواه الترمذي واحمد وهو حسن.
(ترجمہ:  عبداللہ t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: میرے اہل بیت کا ایک شخص جس  کانام میرے نام کے موافق ہوگا والی (حاکم) بنے گا)۔  یہ روایت ترمذی اور  احمد کی ہے اور حسن  ہے۔
4-       وعن ابن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( لو لم يبق من الدنيا إلا ليلة لملك رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي.) رواه الطبراني وابن حبان وهو حسن.
(ترجمہ: ابن مسعود  t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: اگر دنیا کا  صرف ایک دن باقی رہے گا تو بھی میرے اہل بیت کا ایک شخص جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا بادشاہ بنے گا )۔  یہ روایت طبرانی اور ابن حبان کی ہے اور حسن ہے۔
5-        وعن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يلي أمر هذه الأمة في آخر زمانها رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي.) رواه الطبراني وأبونعيم وهو حسن.
(ترجمہ: عبداللہ   t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: آخری زمانے میں اس أمت کا حاکم میرے اہل بیت کا ایک شخص  ہوگا جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا)۔  یہ روایت طبرانی اور أبونعیم کی ہے اور حسن ہے۔
6-        وعن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (لو لم يبق من الدنيا إلا يوم, لطول الله ذلك اليوم حتى يبعث فيه رجلا مني أو من أهل بيتي, يواطئ اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي.) رواه أبو داود وهو صحيح لغيره.
(ترجمہ: عبداللہ   t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو اللہ تعالی اس دن کو طویل کردے گا یہاں تک کہ میری نسل سے یا میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جس کا نام میرے نام کے موافق اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے موافق ہوگا)۔  یہ روایت أبوداود  کی ہے اور صحیح لغیرہ  ہے۔
7-     وعن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ( لو لم يبق من الدنيا الا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى يبعث فيه رجلا مني او من اهل بيتي يواطئ اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي يملا الارض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا ) رواه أبو داود وابن حبان والحاكم وإسناده حسن
(ترجمہ: عبداللہ   t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو اللہ تعالی اس دن کو طویل کردے گا یہاں تک کہ میری نسل سے یا میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جس کا نام میرے نام کے موافق اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے موافق ہوگا، وہ  زمین کو  اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کردے گا جس طرح وہ ظلم وستم سے بھری ہوئی ہوگی)۔  یہ روایت أبوداود، ابن حبان اور حاکم  کی ہے اور اس کی سند حسن ہے۔
8-     وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وإمامكم منكم ) رواه البخاري ومسلم
(ترجمہ: أبوہریرہ  t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: اس وقت تمھارا کیا حال ہوگا جب ابن مریم تم میں نازل ہوں گے اور تمھارا امام تم میں سے ہوگا)۔  اسے بخاری ومسلم  نے روایت کیا ہے۔
9-     وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( لو لم يبق من الدنيا الا ليلة لملك فيها رجل من اهل بيت النبي صلى الله عليه وسلم ) رواه ابن حبان وهو حسن لشواهده
(ترجمہ: أبوہریرہ   رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: اگر دنیا کا  صرف ایک دن باقی رہے گا تو بھی نبی e کے اہل بیت کا ایک شخص بادشاہ بنے گا)۔  یہ روایت ابن حبان کی ہے اور اپنے شواہد کی بنا پرحسن ہے۔
10-وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( يبابع الرجل ما بين الركن والمقام ولن يستحل البيت الا اهله فاذا استحلوه فلا تسال عن هلكة العرب ثم تجئ الحبشة فيخربونه خرابا لا يعمر بعده ابدا هم الذين يستخرجون كنزه ) رواه احمد وابن حبان وإسناده صحيح
(ترجمہ: أبوہریرہ   t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: اس شخص (مہدی) سے رکن ومقام کے درمیان بیعت کیا جائے گا، کعبہ کی حرمت کو خود اہل کعبہ (یعنی مسلمان) ہی پامال کریں گے، جب وہ اس کی حرمت کو پامال کردیں گے تو پھر عرب کی ہلاکت سے متعلق مت پوچھو (یعنی وہ بدترین ہلاکت کا شکار ہوں گے) پھر حبشہ آئیں گے اور وہ اس طرح کعبہ کو ویران کردیں گے کہ اس کے بعد کبھی آباد نہ ہوسکے گا، وہی لوگ اس کے خزانے باہر نکالیں گے)۔  یہ روایت احمد  اور ابن حبان کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
11-وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( لا تقوم الساعة حتى يملك رجل من اهل بيتي اجلى اقنى يملا الارض عدلا كما ملئت قبله ظلما يكون سبع سنين ) رواه احمد وابن حبان وإسناده حسن
(ترجمہ: أبوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میرے اہل بیت کا ایک شخص بادشاہ نہ بن جائے، وہ کشادہ پیشانی والا اور اونچی ناک والا ہوگا،وہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کردے گا جس طرح  اس سے پہلے وہ ظلم وستم سے بھری ہوئی ہوگی، وہ کل سات سال ہوں گے)۔  یہ روایت احمد  اور ابن حبان کی ہے اور اس کی سند حسن ہے۔
12-وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( تملا الارض جورا وظلما فيخرج رجل من عترتي يملك سبعا او تسعا فيملا الارض قسطا وعدلا ) رواه احمد والحاكم وهو حسن لشواهده
(ترجمہ: أبوسعید t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: روئے زمین ظلم وستم سے بھر جائے گی، میری نسل سے ایک شخص پیدا ہوگا جو سات یا نو سالوں تک بادشاہ رہے گا اور وہ ساری روئے زمین کو پھر سے عدل وانصاف سے بھردے گا)۔  یہ روایت احمد اور حاکم کی ہے اور اپنے شواہد کی بنا پرحسن ہے۔
13-وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( لتملان الارض ظلما وعدوانا ثم ليخرجن من اهل بيتي او قال عترتي من يملؤها قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وعدوانا ) رواه ا بو الحارث بن اسامة وإسناده صحيح لغيره
(ترجمہ: أبوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: روئے زمین ظلم وستم سے بھر جائے گی، پھر میری نسل یا فرمایا میرے اہل بیت  سے ایک شخص پیدا ہوگا جو ساری روئے زمین کو پھر سے عدل وانصاف سے بھردے گا جس طرح وہ پہلے ظلم وسرکشی سے بھری ہوئی تھی)۔  یہ روایت أبوالحارث بن اسامہ  کی ہے اور اس کی سند صحیح لغیرہ  ہے۔
14-وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( لا تقوم الساعة حتى تمتلا الارض ظلما وعدوانا قال : ثم يخرج رجل من عترتي او من اهل بيتي يملؤها قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وعدوانا ) رواه احمد وإسناده صحيح
(ترجمہ: أبوسعید t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ روئے زمین ظلم وستم سے بھر نہ جائے ، پھر میری نسل یا فرمایا میرے اہل بیت  سے ایک شخص پیدا ہوگا جو ساری روئے زمین کو پھر سے عدل وانصاف سے بھردے گا جس طرح وہ پہلے ظلم وسرکشی سے بھری ہوئی تھی)۔  یہ روایت احمد  کی ہے اور اس کی سند صحیح   ہے۔
15-وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ( منا الذي يصلي عيسى بن مريم خلفه ) رواه أبو نعيم وهو حسن لغيره
(ترجمہ: أبوسعید t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہی ہوگا جس کے پیچھے ابن مریم صلاۃ ادا کریں گے)۔  یہ روایت أبو نعیم  کی ہے اور حسن لغیرہ  ہے۔
16-وعن ابي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يخرج في آخر الزمان خليفة يعطي الحق بغير عدد ) رواه ابن أبي شيبة وإسناده صحيح
(ترجمہ: أبوسعید t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہوگا جو بغیر گنتی کئے حق کو دیا کرے گا)۔  یہ روایت ابن ابی شیبہ   کی ہے اور اس کی سند صحیح  ہے۔
17-وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( من خلفائكم خليفة يحثو المال حثيا لا يعده عدا ) رواه مسلم
(ترجمہ: أبوسعید t سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: تمھارے خلفاء میں  ایک ایسا خلیفہ پیدا ہوگا جو چُلو بھر بھر کر مال دے گا اسے کچھ بھی شمار نہ کرے گا)۔  یہ صحیح  مسلم کی روایت ہے۔
18-وعن أبي سعيد وجابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (يكون في آخر الزمان خليفة يقسم المال ولا يعده ) رواه مسلم
(ترجمہ: أبوسعید اور جابرw سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہوگا جو بغیر گنتی کئے مال کو تقسیم کیا کرے گا)۔  یہ صحیح  مسلم کی روایت ہے۔
19-وعن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ( يكون في آخر أمتي خليفة يحثي المال حثيا لا يعده عدا ) رواه مسلم
(ترجمہ: جابرt سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ  ہوگا جو چُلو (دونوں ہتھیلیاں) بھر بھر کر مال دے گا اسے کچھ بھی شمار نہ کرے گا)۔  یہ صحیح  مسلم کی روایت ہے۔
20-وعن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ( لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق ظاهرين الى يوم القيامة قال : فينزل عيسى بن مريم صلى الله عليه وسلم فيقول أميرهم : تعال صل لنا فيقول : لا ان بعضكم على بعض أمراء تكرمة الله هذه الأمة ) رواه مسلم
(ترجمہ: جابرt سے روایت ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ حق پر قتال کرتا رہے گا، روز قیامت تک غالب رہے گا، آپ e نے فرمایا: پس عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے، ان کا امیر کہے گا: آیئے ہمیں صلاۃ پڑھایئے تو عیسی علیہ السلام کہیں گے: نہیں، تم ایک دوسرے پر امیر ہو، اللہ نے اس امت کو عزت عطا فرمائی ہے)۔  یہ صحیح  مسلم کی روایت ہے۔


مہدی کی شخصیت اور اس کے اوصاف
صحیح وثابت احادیث کی روشنی میں مہدی کی شخصیت اور اس کے اوصاف کے تعلق سے چند باتیں سامنے آتی ہیں:
۱۔ مہدی u  کا نام نبی e کے نام کے مطابق ہوگا۔
۲۔ مہدی u کے والد کا نام نبی e کے والد کے نام کے مطابق ہوگا۔
۳۔ مہدی u نبی e کے اہل بیت میں سے ہوں گے۔
۴۔ مہدی u فاطمہ r کی اولاد میں سے ہوں گے۔
۵۔ مہدی u کشادہ پیشانی اور اونچی ناک والے ہوں گے۔
۶۔ مہدی u کی اصلاح ایک رات کے اندر ہوگی۔
۷۔ مہدی u کے خلیفہ ہونے سے پہلے زمین ظلم وستم سے بھرجائے گی۔
۸۔ مہدی u اپنی خلافت کے بعد زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے۔
۹۔ مہدی u سے کعبہ کے پاس  رکن ومقام کے درمیان بیعت کیا جائے گا۔
۱۰۔ مہدی u سات سال تک حکومت کریں گے۔
۱۱۔ مہدی u آخری زمانہ میں حاکم بنیں گے، ان کی حکومت سے پہلے قیامت نہیں آسکتی۔
۱۲۔ مہدی u خراسان کی طرف سے کالے جھنڈوں کے ساتھ نکلیں گے۔
۱۳۔ مہدی u کے زمانہ میں آسمان خوب بارش برسائے گا۔
۱۴۔ مہدی u کے زمانہ میں زمین اپنے پودے بھرپور اگائے گی۔
۱۵۔ مہدی u کے زمانہ میں چوپائے کثیر تعداد میں ہوجائیں گے۔
۱۶۔ مہدی u کے زمانہ میں امت عظیم ہوجائے گی۔
۱۷۔ مہدی u کے زمانہ میں امت ایسی نعمت میں ہوگی جیسی نعمت اسے کبھی حاصل نہ ہوئی ہوگی۔
۱۸۔ مہدی u  مال کی صحیح تقسیم کریں گے۔
۱۹۔ مہدی u  مال کو اپنی ہتھیلیوں سے بھر بھر کر دیں گے۔
۲۰۔ مہدی u  مال کو گنتی کئے بغیر دیں گے۔
۲۱۔ مہدی u  کے زمانہ میں عیسی u  آسمان سے اتریں گے اور ان کے پیچھے صلاۃ ادا کریں گے۔ اسی سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انھیں کے زمانہ میں دجال بھی نکلے گا کیونکہ عیسی u  نازل ہوکر دجال کا قتل کریں گے۔


مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کو کیسے پہچانیں؟
مہدی u کی آمد اور آپ کا ظہور برحق ہے۔ یہ عقیدہ صحیح احادیث سے ثابت ہے، لہذا صرف اس وجہ سے اس کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بعض لوگوں نے اس عقیدہ کا ناروا استعمال کرکے اللہ کے بندوں کو راہ حق سے برگشتہ کیا اور اپنے لئے دنیوی منافع وفوائد حاصل کئے۔
ہم ذیل میں ایسی باتیں ذکر کریں گے جن سے مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کو پہچانا جاسکتا ہے:
۱۔ مہدی کی شخصیت اور اوصاف کے تعلق سے جو خلاصہ پیش کیا گیا ہے، ان علامات کے ذریعہ سے سچے اور جھوٹے میں تمیز کی جاسکتی ہے۔
۲۔ صحیح احادیث میں کوئی ایک بھی ایسی حدیث نہیں ملتی جس سے معلوم ہوتا ہو کہ مہدی u اپنے مہدی ہونے کا دعوی کریں گےاور اپنی مہدویت پر ایمان لانے کی دعوت دیں گے،  لہذا جو شخص اپنی مہدویت کا دعوی کرے اس کا دعوی ہی اس کے جھوٹے ہونے کی دلیل ہے۔
۳۔ کوئی ایک بھی ایسی صحیح حدیث موجود نہیں جس سے معلوم ہوتا ہو کہ مہدی u اپنا لقب مہدی رکھیں گے اور انھیں اس لقب سے پکارا جائے گا۔ بہت ممکن ہے کہ مہدی سے لغوی معنی مراد ہو یعنی وہ ایک نیک وصالح اور ہدایت یافتہ شخص ہوں گے۔
۴۔ کسی ایک بھی صحیح اور ثابت حدیث سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ایک متعین شخص کے مہدی ہونے پر ایمان لانا ضروری ہے۔ جیسا کہ متعین انبیاء کی نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اس مسئلہ کو مجدد والی حدیث کی مثال سے سمجھا جاسکتا ہے، صحیح حدیث کے مطابق «ہر سوسال کے سرے پر ایک مجدد کا ظہور ہوگا جو دین کی تجدید فرمائے گا»، کوئی عالم یہ بات نہیں کہتا کہ فلاں متعین شخص کے مجدد ہونے پر ایمان لانا ضروری ہے، ایسے ہی معاملہ مہدی کا بھی ہوسکتا ہے کہ ایک شخص کے مہدی ہونے پر ایمان رکھنا ضروری ہے لیکن وہ متعین طور پر کون ہے؟ اس کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔
دعویداران مہدویت
مہدی علیہ السلام سے متعلق مذکورہ  عقیدہ کا ناروا استعمال کرکے بہت سے مہدویت کے دعویدار پیدا ہوئے، ہر ایک کے اپنے اپنے مقاصد تھے۔ کوئی اس دعویٰ سے مسلمانوں کے دین ودنیا کی تباہی کا خواہش مند تھا ، کوئی دنیا کا حریص اور سلطنت وبادشاہت کا طلبگار تھا، کوئی اپنی کم عقلی کی بنا پر شیطانی چالوں کا شکار ہوگیا، کوئی اپنی عبادت اور زہد وتقوی کے فریب میں مبتلا ہوکر مہدویت کا دعوی کر بیٹھا، کسی نے خود تو دعوی نہ کیا لیکن اس کے چاہنے والوں نے اس سے متعلق ایسا دعوی کردیا۔ بہر کیف مہدویت کا دعوی  کرنے والوں کی ایک لمبی فہرست ہے،  چند دعویداروں کے بارے میں مختصر معلومات  پیش خدمت ہیں۔
1  علی رضی اللہ عنہ کے فرزند ارجمند محمد جو اپنی ماں کی جانب نسبت کی وجہ سے محمد بن حنفیہ کے نام سے مشہور ہیں ان کو شیعہ حضرات نے مہدی کا لقب دے رکھا تھا، اگر چہ انھوں نے خود کبھی ایسا دعوی نہیں کیا۔ (سیر اعلام النبلاء 4/111)
2  مغرب اقصی جو آج مراکش کے نام سے جانا جاتا ہے اس کے مقام تامسنا میں صالح بن طریف نامی شخص نے مہدویت کا دعوی کیا، امام ابن خلدون نے اپنی تاریخ میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔  اس نے بعد میں دعویٔ نبوت بھی کیا۔
3 جعفر صادق کے بیٹے محمد نے سنہ ۲۰۰ ھ میں اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا۔
4  محمد بن عبداللہ  الحسنی جو نفس زکیہ کے لقب سے مشہور ہیں ، ان کے بارے میں بھی مہدویت کا دعوی کیا گیا، انھوں نے بادشاہ وقت أبوجعفر منصور سے علم بغاوت بلند کی اور قتل کردیئے گئے۔
5  جعفر صادق کے بارے میں بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا۔
6جعفر صادق کے بیٹے موسی کے بارے میں بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا، اور ان کے نام سے موسویہ فرقہ بھی بنا۔
7  جعفر صادق کے دوسرے بیٹے محمد نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا۔
8  عبد الله بن معاويۃ بن عبدالله بن جعفر بن أبى طالب الهاشمی القرشی  کے بارے میں بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا۔
9  جعفر صادق کے تیسرے بیٹے اسماعیل کے بارے میں تو نہیں لیکن ان کے صاحبزادےمحمد بن اسماعیل کے بارے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا گیا۔
0  أبوجعفر عبداللہ منصور کے بیٹے  محمد مہدی نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا۔
! محمد بن الحسن بن علي بن محمد بن علي الرضا بن موسى الكاظم کے بارے میں اثناعشری شیعوں نے مہدی ہونے کا دعوی کیا ہے۔
@ أبو عبد الله محمد بن عبدالله بن تومرت البربري المصمودي نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا، اس کی وفات 524 ھ میں ہوئی ہے۔ مغرب میں اس نے اپنی حکومت بنائی اور سخت قتل وخوں ریزی کا بازار گرم کیا۔
# حسین بن منصور حلاج (وفات 309ھ) نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا تھا۔ بعد میں اس نے اپنے رب ہونے کا دعوی کیا، انا الحق کا نعرہ لگایا، اس لئے اس کے کفر والحاد کی بنا پر اسے قتل کردیا گیا۔
$ عبيد الله العبيدي (وفات 322ھ) نے بھی اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا تھا۔ یہ غالی قسم کا شیعہ تھا، یہی فاطمی حکومت کا بانی ہے۔ فاطمیوں نے مصر پر دوسوسال سے زیادہ حکومت کی ہے، ان کا کفر والحاد مشہور ومعروف ہے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں 568 ھ میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
% معز بن منصور جو عبیداللہ العبیدی کا پوتا تھا ، اس نے بھی اپنی مہدویت کا دعوی کیا۔ یہ 365 ھ میں ہلاک ہوا۔
^ حسین بن زکرویہ بن مہرویہ قرمطی نے بھی مہدویت کا دعوی کیا۔
& بلیا نام کے ایک شخص نے بصرہ میں 482 ھ میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ اسے پھانسی کی سزا دی گئی۔
* أحمد بن عبد الله بن هاشم أبو العباس جو ملثم کے لقب سے تاریخ میں معروف ہے ، اس نے بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا۔
( محمد بن حسن نام کے ایک شخص نے 717 ھ میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ یہ نصیریہ فرقہ سے تھا، اس نے خوب فساد مچایا اور قتل وغارت گری کی۔
) مہدویت کے دعویداروں میں ایک نام محمد بن یوسف جونپوری کا بھی آتا ہے۔ انھوں نے 905ھ میں اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا اور 910ھ میں ان کی وفات ہوئی۔
ان کی تردید میں علماء نے بہت سی کتابیں لکھیں، ان کتابوں میں سے ایک مفید ترین کتاب کا نام (الھدية المھدوية) ہے جو شیخ محمد زمان بن محمد اکبر شاہجہان پوری کی تصنیف ہے۔ علامہ صدیق حسن خان قنوجی نے اس کتاب کی تعریف کی ہے۔
` سوڈان کے ایک شخص محمد احمد بن عبد اللہ صوفی نے بھی مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ اس کی وفات 1885 ء میں ہوئی۔
~ بہائی فرقہ کے بانی علی محمد رضا شیرازی نے بھی دعویٔ نبوت سے پہلے مہدویت کا دعوی کیا تھا۔ اسے 1265 ھ میں مرتد ہونے کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔
- غلام احمد قادیانی نے بھی دعویٔ نبوت سے پہلے مہدویت کا دعوی کیا تھا۔
_ محمد بن عبد اللہ قحطانی سعودی نے بھی 1400ھ مطابق 1980ء میں اپنی مہدویت کا دعوی کیا اور مسجد حرام کے اندر ایک زبردست فتنہ کھڑا کردیا۔ اللہ کے فضل وکرم سے یہ فتنہ بھی چند ہی دنوں میں ختم ہوگیا۔
= کویت کے ایک شخص حسین بن موسی بن حسین اللحیدی نے بھی 1422 ھ میں مہدویت کا دعوی کیا ۔
امام ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں اور امام ابن خلدون نے اپنی تاریخ میں اور امام ابن تیمیہ نے اپنی کئی کتابوں میں نیز دیگر مورخین نے بھی بہت سے مدعیان مہدویت  کا ذکر کیا ہے۔ 

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق